22 اپریل 2025 کو کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ایک دہشت گرد حملہ ہوا، جس میں کم از کم 26 بھارتی سیاح ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک disturbing تصویر وائرل ہوئی، جس میں متعدد لاشیں دکھائی گئی تھیں، اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصاویر پہلگام حملے کے حقیقی متاثرین کی ہیں۔ تاہم، “وشواس نیوز” کی تحقیقات نے اس تصویر کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور اسے ای آئی (مصنوعی ذہانت) کے ذریعے تخلیق شدہ قرار دیا۔
اس وائرل تصویر کا گہرائی سے تجزیہ کیا۔ تصویر میں “میٹا اے آئی” کا واٹرمارک تھا، جو اس بات کا واضح اشارہ تھا کہ یہ تصویر میٹا اے آئی ٹول کے ذریعے تخلیق کی گئی ہے۔ اس واٹرمارک کے باوجود، بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اس تصویر کو حقیقت سمجھا اور اسے پھیلایا۔ مزید تحقیقات کے دوران، Sightengine اور Wasitai جیسے ای آئی ڈیٹیکشن ٹولز نے اس تصویر کو 99% مصنوعی ذہانت کے ذریعے تخلیق شدہ قرار دیا۔
یہ تصویر سوشل میڈیا پر ایک فیس بک صارف راما سوروپ کے ذریعے شیئر کی گئی تھی، جس نے اس تصویر کے ساتھ ایک نازیبا تبصرہ لکھا تھا:
“آنتاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کا جوہری بم نہیں ہے، بلکہ یہاں بڑھتا ہوا ‘جراثیمی بم’ ہے۔ بھارتی حکومت، ایک دفعہ اس وائرس کا خاتمہ کر کے پاکستان کو مٹا دے، شاید انسانیت بچ جائے۔”
اس قسم کے پروپیگنڈے سے بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف مزید نفرت اور جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی جا رہی تھی، جو نہ صرف غلط معلومات پر مبنی ہے بلکہ خطے میں امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔
کیوں بھارت جھوٹ پھیلا رہا ہے؟
بھارت کے اس قسم کے جھوٹے پروپیگنڈے کے پیچھے کئی محرکات ہیں:
پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانا: بھارت کی حکومت مختلف اوقات میں پاکستان کو دہشت گردی اور عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ اس طرح کے جھوٹے دعوے اور تصاویر صرف عوامی رائے کو موڑنے اور دشمنی بڑھانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
پاکستان کے کردار کو کمزور کرنا: بھارت اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈے کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے تاکہ دنیا کے سامنے پاکستان کے کردار کو مشتبہ بنایا جا سکے، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کو کمزور کرنے کے لیے۔
عوامی توجہ ہٹانا: بھارت میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کے خلاف جابرانہ پالیسیوں پر عالمی سطح پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ اس تنقید سے بچنے کے لیے بھارت اس طرح کے پروپیگنڈے کا سہارا لیتا ہے تاکہ لوگوں کی توجہ حقیقت سے ہٹ سکے۔
یہ جھوٹے پروپیگنڈے اور تصاویر نہ صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بھی سنگین خطرات پیدا کرتے ہیں۔ جب حقیقت پر مبنی اطلاعات کی جگہ جھوٹ اور نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے، تو اس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی نفرت اور دشمنی کی فضا پیدا ہوتی ہے، جو کسی بھی وقت ایک بڑی جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اور اگر کشیدگی اسی طرح بڑھتی رہی تو ایک ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی موجود ہو سکتا ہے۔
جھوٹے دعوے اور تصاویر عالمی سطح پر اس تنازعے کو زیادہ پیچیدہ بنا سکتے ہیں، جس سے عالمی طاقتوں کی مداخلت اور بات چیت کی فضا بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
مذہبی اور نسلی تشویشات: بھارت کے اندر کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف جابرانہ پالیسیوں پر عالمی سطح پر آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ ایسے جھوٹے پروپیگنڈے ان مسائل کو چھپانے کی کوشش ہیں، جو ان اقلیتی گروپوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
بھارت کا اس قسم کا پروپیگنڈہ نہ صرف پاکستان کے خلاف جھوٹ پھیلانے کی کوشش ہے بلکہ یہ خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے عوام میں دشمنی بڑھتی ہے اور کشیدگی کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر اس قسم کی مہمات کے نتیجے میں نہ صرف کشمیری عوام کی حالت مزید بگڑتی ہے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بھی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری اس صورتحال کو بغض اور جھوٹ سے باہر نکال کر حقیقی مسائل کی طرف توجہ دے اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن قائم کرنے کی کوشش کرے۔
Leave a Reply