آئی ایم ایف کی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کوئی بھی شرط عائد کرنے کی تردید

پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں، پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز کی وضاحت

اسلام آباد ( اخبارتازہ ترین۔ 20 مارچ2023ء) آئی ایم ایف کی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کوئی بھی شرط عائد کرنے کی تردید، پاکستان میں تعینات نمائندہ کے مطابق مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں، پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی کے حوالے سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق شرائط عائد کیے جانے کی قیاس آرائیوں پر دو ٹوک بیان جاری کیا گیا ہے۔اس حوالے سے پاکستان میں تعینات آئی ایم ایف نمائندہ ایسٹر پریز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں، مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کرنے پر ہو رہے ہیں، مذاکرات کا محور میکرو اکنامک استحکام اور مالی استحکام لانا ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے وزیر خزانہ کی جانب سے بھی وضاحت جاری کی گئی ہے۔ جیو نیوز کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایٹمی پروگرام پر بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیری وجوہات پر میرا بیان سیاق واسباق سے ہٹ کر پیش گیا گیا۔ ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کی بیرونی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں، میرے بیان کا آئی ایم ایف پروگرام سے کوئی تعلق نہیں۔ آئی ایم ایف یا کسی بھی ملک نے ہمارے ایٹمی پروگرام سے متعلق کوئی شرط نہیں رکھی، معاہدے میں تاخیر تیکنیکی وجوہات کی وجہ سے ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ میں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا ایٹمی پروگرام تیار کرنے کا خودمختار حق حاصل ہے ،ایٹمی پروگرام ہمارے قومی مفاد میں ہے۔

You need to add a widget, row, or prebuilt layout before you’ll see anything here. 🙂

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *