اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی، اختلاف نیوز، ڈیلی شعور، ڈیلی ستون):وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ حکومت بین المذاہب ہم آہنگی کو کلیدی اہمیت دیتی ہے۔بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے بدھ مت کے رہنماؤں کے ایک وفد نے ملاقات کی۔ وفد وزارت خارجہ کے زیر اہتمام ایک سمپوزیم اور “گندھارا سے دنیا تک” کے عنوان سے ایک نمائش میں شرکت کے لئے پاکستان کے دورے پر ہے۔
وفد میں سری لنکا کے وزیر برائے بدھاساسنا، مذہبی اور ثقافتی امور، ودورا وکرمانائیکا ، ویتنام سے تھیچ ڈک ٹوان ، تھائی لینڈ سے انیل ساکیا اور نیپال سے ڈاکٹر کیشبمن شاکیا شامل تھے۔ وزیراعظم نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے سمپوزیم میں ان کی شرکت پر اظہار تشکر کیا جو ’ویساک ڈے‘ کے سلسلے میں منعقد کیا جا رہا ہے جو مہاتما بدھ کی پیدائش، روشن خیالی اور انتقال کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اپنے بدھ مت کے قدیم ورثے پر فخر ہے جو دو ہزار سال قبل گندھارا آرٹ اور ثقافت کی شکل میں شمال مغربی پاکستان میں پروان چڑھا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت بین المذاہب ہم آہنگی کو کلیدی اہمیت دیتی ہے۔ انہوں نے بین المذاہب ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کے فروغ کے لئے بدھ مت کے علما ء اور راہبوں کی گرانقدر خدمات کا بھی اعتراف کیا۔ بدھ رہنمائوں نے تمام مذاہب کے لئے شمولیت اور احترام کی ثقافت کو فروغ دینے کے لئے وزیر اعظم کے عزم کی تعریف کی۔
انہوں نے بدھ مت کے ورثے کے مقامات اور ثقافتی اشیاء کے تحفظ اور فروغ کے لئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ وفد کے ارکان نے پاکستان میں بدھ مت کے ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم اور وفد نے بین المذاہب مکالمے اور تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بدھ اکثریتی ممالک کے درمیان ثقافتی اور علمی تبادلوں کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کی راہیں تلاش کرنے اور مزید ہم آہنگی اور عالمی امن کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں، بات چیت اور تعاون کے لیے ایک مشترکہ فورم کے قیام کے امکان پر خاص طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین، وزیر اطلاعات و نشریات و ثقافتی ورثہ عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی نے بھی شرکت کی۔
Leave a Reply